واشنگٹن (یو این آئی) آگ اور برف (پانی) ایک دوسرے کے مخالف عناصر ہیں لیکن امریکا میں ان متضاد عناصر نے ایک ہی وقت میں لاکھوں افراد کو لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
دنیا یہ دیکھ کر حیران ہے کہ ایک طرف امریکہ میں آگ کی تباہ کاریاں پھیلی ہوئی ہیں، اور دوسری طرف برفانی طوفان نے نظام زندگی کو مفلوج بنا دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مغربی امریکہ میں جنگل کی آگ اور برف تیزی سے اوورلیپ ہو رہی ہے، اور اس کے متعدد نتائج نکل سکتے ہیں، جیسا کہ برف کی تہہ میں کمی، کیوں کہ جنگل کی آگ جمع ہونے والی برف کی مقدار کو کم کر سکتی ہے اور اس سے زمین پر برف کے ٹکڑے کی لمبائی کم ہو سکتی ہے۔ اس کی وجہ ماہرین کے مطابق یہ ہے کہ جنگل کی آگ سے جنگل کی چھت صاف ہو جاتی ہے اور سورج کی روشنی زیادہ برف تک پہنچتی ہے اور اسے پگھلا دیتی ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس علاقے میں ہر سال موسم کے مطابق برف پڑتی ہے وہاں 1984 اور 2017 کے درمیان آتش زدگی کے واقعات میں ہر سال 9 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ 2020 اور 2021 میں کیلیفورنیا کے موسمی برف والے علاقوں میں جنگل کی آگ 2001-2019 کے اوسط کے مقابلے میں تقریباً 10 گنا بڑھ گئی ہے۔
جنوبی اور وسطی ریاستوں میں برف باری اور بارش سے نظام زندگی درہم برہم ہو چکا ہے، راستے، پروازیں اور تعلیمی ادارے بند پڑے ہوئے ہیں، ٹیکساس، اوکلاہوما، آرکنساس میں زندگی مفلوج ہو چکی ہے، جب کہ حکام نے برفانی طوفان کی مزید وارننگ بھی جاری کردی ہے۔
ادھر امریکی شہر لاس اینجلس میں تاریخ کی بدترین آگ تاحال نہیں بجھائی جا سکی ہے، اور اس کے سبب 12 ہزار مکان اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئی ہیں، 2 لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنی پڑی ہے، جب کہ نقصان کا ابتدائی تخمینہ تقریباً 150 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، اور ہلاک افراد کی تعداد 11 ہو گئی ہے جس کے بڑھنے کا حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں آگ کے شعلے جمعہ کے روز بھی تباہ کن راستے بناتے رہے، امریکی حکام کو لگتا ہے کہ ’دنیا کا کوئی بھی ’پانی کا نظام‘ لاس اینجلس کی آگ بجھانے کی صلاحیت نہیں رکھتا‘۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق فائر بریگیڈ کے حکام نے نقصانات کا اندازہ لگانے اور آگ کیسے شروع ہوئی، اس کا تعین کرنے کی کوشش کی، ایک بڑا سوال یہ پیدا ہوا کہ کیا اس سطح کی تباہی کو کسی طرح کم کیا جا سکتا تھا، یا یہ آب و ہوا سے متعلق آفات کے دور میں نیا معمول ہے؟