دمشق:شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (سانا) نے بتایا کہ جمعہ کو دمشق کی تاریخی اموی مسجد میں بھگدڑ مچنے سے چار افراد ہلاک اور 16 زخمی ہو گئے۔
سول ڈیفنس نے ایک بیان میں کہا کہ پانچ بچوں کو فریکچر اور شدید چوٹیں آئیں اور بیہوش ہو گئے۔دمشق کے گورنر ماہر مروان نے سانا کو بتایا، حکام واقعے کی وجہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں اور ذمہ داروں سے جواب طلبی ہو گی۔اے ایف پی کے ساتھ کام کرنے والے اور بھگدڑ کے مقام پر موجود ایک فوٹوگرافر نے دیکھا کہ مسجد کے قریب ایک بڑا ہجوم جمع تھا کیونکہ مفت کھانا دیا جا رہا تھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کو ملنے والی ایک ویڈیو میں بھی ایک بہت بڑا ہجوم دکھایا گیا اور یہ کہ لوگ کھانے کے پیکٹ حاصل کرنے کے لئے جمع ہو رہے تھے۔نمازِ جمعہ کے لیے مسجد میں موجود غنیٰ نے کہا کہ انہون نے "لوگوں کو دیکھا جو ایک بزرگ خاتون کو لے جا رہے تھے جس کے چہرے سے خون ٹپک رہا تھا۔” انہوں نے مزید کہا کہ وہ مردہ نظر آ رہی تھیں۔
الوطن اخبار نے کہا کہ ایک سوشل میڈیا شخصیت کی طرف سے مفت کھانے کی تقسیم کے دوران بھگدڑ کا واقعہ پیش آیا۔شیف ابو عمر نامی ایک یوٹیوبر جن کا استنبول میں ایک ریستوراں ہے، نے اس سے قبل اموی مسجد میں مفت کھانے کی تقسیم کے لیے تیاریوں کی ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی۔