نئی دہلی،پریس ریلیز،ہمارا سماج:گزشتہ روز غالب اکیڈمی ،نئی دہلی میں ماہانہ ادبی نشست کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت ڈاکٹر جی آر کنول نے کی انہوں نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ شاعری کا ایک مقصد ہوتا ہے نئے شاعر اپنا مقصد طے کریں۔انسان سے نیک کام کرنے کو کہا گیا تھا۔ مبالغہ شاعری کی صفت ہے اسے سب استعمال کرتے ہیں۔ہرزبان میں اچھی شاعری ہوئی ہے۔سنسکرت زبان میں کالی داس بہت مشہور ہیں، بنگالی میں ٹیگور بہت بڑے شاعر ہیں۔انہیں بھارت رتن ملنا چا ہیے۔سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا لکھنے والے کو بھی بھارت رتن ملنا چا ہیے۔وہ غیرمنقسم ہندوستان کے شہری تھے۔ہندوستان میں پیدا ہوئے اور ہندوستان میں ہی ان کا انتقال ہوا۔غالب عالمی شاعر ہے دنیا آج غالب کی عظمت کو تسلیم کرتی ہے۔ غالب کو بھی بھارت رتن ملنا چا ہیے۔ اس موقع پربڑی تعداد میںاردو اور ہندی کے شعرا نے اپنے کلام پیش کئے۔منتخب اشعار پیش خدمت ہیں۔اس موقع پر چشمہ فاروقی، شاہد انور، عزیزہ مرزا، ٹی این بھارتی، اسلم جاوید،نسیم بادشاہ، گولڈی گیت کار نے بھی اپنے اشعار پیش کیے۔ڈاکٹر سجاد رضوی نے نشست میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔