نئی دہلی(یو این آئی) وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے بدھ کو راجیہ سبھا میں کہا کہ حکومت ملک میں اسکول اور کالج کی تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ طلبہ کو مقابلہ جاتی امتحانات کے لیے کوچنگ اداروں کی ضرورت نہ پڑے ۔وقفہ سوالات کے دوران ضمنی سوالات کے جواب میں مسٹر پردھان نے کہا کہ حکومت طلباء کو آہستہ آہستہ کوچنگ اداروں کی دنیا سے باہر لے جانا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے اس سلسلے میں سماجی اور دیگر پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ہو گا۔ حکومت اسکولوں اور کالجوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنا کر طلباء کو قابل بنانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ایک دیگر سوال کے جواب میں مسٹر پردھان نے کہا کہ مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے وقت ملک میں میڈیکل سیٹوں کی کل تعداد 51 ہزار تھی جو اب بڑھ کر 1 لاکھ 10 ہزار ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کے ہر ضلع میں بتدریج میڈیکل کالج کھولنے کے لیے پرعزم ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیشنل ایگزامینیشن ایجنسی این ٹی اے اور حکومت کے دیگر تمام تعلیمی ادارے پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقابلہ جاتی امتحانات کے لیے این ٹی اے کے ذریعہ بنائے گئے معروضی سوالات کے نظام میں مضمون سے متعلق تمام معلومات کو شامل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پروفیسر آف پریکٹس کے نظام کو قومی تعلیمی پالیسی کا حصہ بتاتے ہوئے مسٹر پردھان نے کہا کہ اس کا مقصد طلبہ کو کسی خاص شعبے میں ماہرین کے تجربے سے فائدہ پہنچانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی مستقل پوسٹ نہیں ہے بلکہ ان ماہرین کو ضرورت کی بنیاد پر لیکچر دینے کے لیے بلایا جاتا ہے ۔ یہ عہدے مستقل نہیں ہیں، اس لیے کسی خاص زمرے کے لیے ریزرویشن کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ چار پانچ برسوں میں کالجوں میں اساتذہ کی چالیس ہزار خالی آسامیوں پر تقرریاں کی ہیں ۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بنڈی سنجے کمار نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت نے خواتین کی حفاظت کے لیے 13 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم مختص کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 13 ہزار سے زائد تھانوں میں خواتین کے ڈیسک قائم کیے گئے ہیں جس سے خواتین کو انصاف کا حصول آسان ہو گیا ہے ۔