نوجوان نسل کا تعلیم یافتہ ہونا کسی بھی قوم اورملک کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے:مولانا ارشدمدنی
نئی دہلی صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی نے آج یہاں صدردفترمیں تعلیمی سال 2023-2024کے لئے میرٹ کی بنیادپر منتخب ہونے والے 925طلباء کے لئے اپنے دست مبارک سے وظائف جاری کردیئے ہیں ، قابل ذکر ہے کہ ان طلباء میں 36غیرمسلم طلباء بھی شامل ہیں ، وظائف کی رقم براہ راست طلبا کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جارہی ہے ، واضح ہوکہ مالی طورپر کمزورمگر ذہین طلباء کو اعلیٰ اورپیشہ ورانہ تعلیم کے حصول میں مددکرنے کے مقصدسے جمعیۃعلماء ہند نے 2012 سے ہر سال وظائف دینے کا اعلان کیا تھا اس کے لئے مولاناحسین احمد مدنی چیئرٹیبل ٹرسٹ دیوبند اورجمعیۃعلماء ہند ارشدمدنی پبلک ٹرسٹ کی جانب سے ایک تعلیمی امدادی فنڈ قائم کیا گیا اور ماہرین تعلیم پرمشتمل ایک ٹیم تشکیل دی گئی جو ہر سال میرٹ کی بنیادپر طلباکا انتخاب کرتی ہے ، اہم بات یہ ہے کہ اس سال بڑی تعدادمیں غیر مسلم طلبانے وظیفہ کے لئے درخواستیں بھیجی تھیں، ان میں سے میرٹ کی بنیادپر 36طلبا کووظیفہ کے لئے منتخب کیاگیا اس کے پیچھے صرف اورصرف یہی مقصدکارفرماہے کہ غریبی اورمالی پریشانی کی وجہ سے ذہین بچے کسی رکاوٹ کے بغیر اپنا تعلیمی سفرجاری رکھ سکیں ۔
وظائف کااجراکرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہاکہ اللہ کی نصرت وتائیدسے ہم اپنے اعلان کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوئے ہیں اس بار نہ صرف وظائف کے مجموعی فنڈمیں اضافہ کیا گیا بلکہ پچھلے سالوںکے مقابلہ منتخب ہونے والے طلباکی تعدادبھی زیادہ ہے انہوںنے کہا کہ ہر گزرتے سال کے ساتھ وظیفہ کے لئے درخواست دینے والے طلباکی تعدادبڑھتی جارہی ہے ، دوسری طرف جمعیۃعلماء ہند کے کام کادائرہ بہت وسیع اوروسائل محدودہیں چنانچہ بہت سے ضرورت مندطلباہماری کوشش اورخواہش کے باوجودوظیفہ سے محروم رہ جاتے ہیں انہوںنے کہاکہ اسی بات کو ذہن میںرکھ کر وظائف کے فنڈمیں اضافہ بھی کیا گیا تاہم تمام ضرورتمندطلباکا احاطہ نہیں کرسکتے طلباکی یہ بڑھتی ہوئی تعداداس بات کا مثبت اشارہ ہے کہ اب قوم کے بچوںمیں تعلیم کو لیکرنہ صرف للک بڑھی ہے بلکہ وہ پورے جوش وخروش کے ساتھ پیشہ ورانہ تعلیم کا بھی انتخاب کررہے ہیں ، اس بات پر اپنی مسرت کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ اسکالرشپ کے لئے غیر مسلم طلبا کی ایک بڑی تعداد اپنی درخواستیں بھیجتی ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ایک ایسے دورمیں کہ جب فرقہ پرستی اپنی انتہاپر ہے اور مذہب کے نام پر شہریوںکو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی دانستہ کوششیں ہورہی ہیں اشتعال انگیزیوں اور پروپیگنڈوںکے ذریعہ ایک مخصوص فرقہ کے تعلق سے اکثریت کے ذہن میں غلط فہمیاں پیداکی جارہی ہیں، جمعیۃعلماء ہند اپنی تاسیس ہی سے ملک میںفرقہ وارانہ یکجہتی اوررواداری کے لئے سرگرم عمل ہے ، اسکالرشپ کے لئے 36غیر مسلم طلبا کاانتخاب اس بات کا کھلاثبوت ہے، جمعیۃعلماء ہند کوئی بھی کام مذہب کی بنیادپر نہیں بلکہ انسانیت اوررواداری کی بنیادپر کرتی ہے ۔
مولانا مدنی نے مزید کہا کہ مجموعی طورپر مسلمان اقتصادی پسماندگی کا شکارہے تعلیم کے اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے ،پیشہ ورانہ تعلیم تواوربھی مہنگی ہوگئی ہے دوسری طرف سچرکمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں یوپی اے کے دورحکومت میںمسلمانوںکو تعلیمی اوراقتصادی پسماندگی سے باہرنکالنے کے لئے جو چنداقدامات ہوئے تھے انہیں اب سردخانہ میں ڈال دیا گیا ہے ، یہاں تک کہ مولانا آزادفاؤنڈیشن کو بھی پرقینچ کیا جاچکاہے جہاں سے اقلیتی کمیونٹی کے بچوںکو تھوڑے بہت تعلیمی وظائف مل جاتے تھے ایسے میں قوم کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں مولانا مدنی نے کہا کہ نوجوان نسل کا تعلیم یافتہ ہونا کسی بھی قوم اورملک کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے ، اس لئے اب ہمیں اپنی نوجوان نسل کے بارے میں سرجوڑکر سنجیدگی سے سوچناہوگابہت سے ادارے اورتنظمیں تعلیم کے میدان میں اچھاکام کررہی ہیں لیکن آبادی کو دیکھتے ہوئے اس سے کہیں زیادہ کرنے کی ضرورت ہے ، قوم کو درپیش گونہ گوں مسائل کا ذکر کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ہم پر یہ الزام عائد کیا جاتاہے کہ ہم لڑکیوںکی تعلیم کے خلاف ہیں ، جو سراسرجھوٹ اوربے بنیادہے ، ہم مخلوط تعلیم کے خلاف ہیں ، کیونکہ باہمی اختلاط سے طرح طرح کی سماجی برائیوںکے پھیلنے کا خطرہ ہوتاہے اورکوئی بھی مذہب اس کی اجازت نہیں دیتااس لئے ہم ایک بارپھر قوم کے صاحب حیثیت افرادسے یہ اپیل کریںگے کہ وہ آگے آئیں اوربچوںاوربچیوں کے لئے الگ الگ تعلیمی ادارہ قائم کریں جہاںوہ اپنی مذہبی وتہذیبی شناخت کے ساتھ تعلیم حاصل کریں ، انہوںنے یہ بھی کہا کہ نظم وضبط اورعملی کوشش ایسی ہونی چاہئے کہ ہمارے تعلیمی اداروںمیں غیر مسلم بھی اپنی بچیوںکو تعلیم کے لئے بھیجنے پر مجبورہوجائیں ، اس سے نہ صرف باہمی اتحاداوریکجہتی کو مضبوطی ملے گی بلکہ مسلمانوںکے تعلق سے پھیلائی گئی بہت سی گمراہ کن باتوںاورغلط فہمیوںکا ازالہ بھی ہو جائے گا۔
مولانامدنی نے اخیر میں کہاکہ ہمارے بچوںمیں ذہانت اورصلاحیت کی کمی نہیں ہے ،حال ہی میں آنے والی کچھ سروے رپورٹوںمیں آیا ہے کہ مسلم بچوںمیں نہ صرف تعلیمی تناسب میں اضافہ ہواہے بلکہ تعلیمی رجحان میں دلچسپی پہلے سے کہیں زیادہ دیکھنے میں آرہی ہے ۔اس لئے ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ اگر ہم انہیں متحرک کریں ،حوصلہ دیں توراہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو عبورکرکے کامیابی کی منزل حاصل کرسکتے ہیں ، ہمیں یہ یادرکھناہوگاکہ گھر بیٹھے کوئی انقلاب نہیں آتابلکہ اس کے لئے کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ قربانی بھی دینی پڑتی ہے ۔