رضوان سلمانی
دیوبند، عالمی یوم اردو کے موقع پر دانشوران اور اردوں طبقہ نے اردو زبان کی ترویج و اشاعت پر زور دیا اور کہاکہ جب تک ہم اپنی نسلوںکو اس شیریں زبان سے روشناس نہیںکرائینگے ،اس وقت تک اردو کے مستقبل کو محفوظ نہیں کیا جاسکتاہے۔ اس مناسبت سے عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے کہا کہ ہمیں اپنی مادری زبان کی حفاظت خود کرنی ہے اور زبان و تہذیب کے تحفظ اور اس کے فروغ کے لئے عملی اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپنے بچوں کو جو بھی تعلیم دلائیں جس ادارے یا اسکول میں بھیجیں لیکن یاد رہے کہ اردو بطور زبان ضرور سکھائیں۔ہم سب کی یہ مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم اس زبان کے مستقبل کو محفوظ کریں اور نئی نسلوں میں اردو کو منتقل کریں۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں میری تمام لوگوں سے اپیل ہے کہ اردو کے رسم الخط کو خصوصی طوپر اپنانے کا عزم کریں۔ محبانِ اردو اور اردو داں طبقہ کو چاہئے کہ تمام شہروں اورصوبوں میں ارد و کی بقاء، فروغ اور تحفظ کے لئے مہم کے تحت کام کریں۔کل ہند رابطہ مساجد کے قومی جنرل سکریٹری مولانا عبداللہ ابن القمر الحسینی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے آج ہندوستان میں معتبر اور مستند مذہبی علوم اگر کثرت سے محفوظ ہیں تو وہ صرف اردو زبان میں ہیں۔ قرآن کی تفاسیر ہوں یا احادیث کی کتب یا دینی مسائل پر مبنی ضخیم سے ضخیم کتابیں وہ صرف اور صرف اردو زبان میں ہیں۔ ہماری روز مرہ کی گفتگو ہو یا واعظین کی مواعظ، علماء کی تقاریر ہوں یا جمعہ سے پہلے کا خطاب سب اور سب اردو میں ہیں، تمام مسالک کے علماء کی تصنیفات و تالیفات اردو زبان سے ہی تعلق رکھتی ہیں۔ اس لئے اس کی بقاء اور ارتقاء دونوں ہماری معاشرتی و مذہبی ضرورت ہے۔ اس لئے ضرورت ہے کہ نئی نسلوںکو اردو سے متعارف کرانے کے لئے بچوں کو اردو کا عادی بچپن سے ہی بنایا جائے۔ جس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اردو اخبارات میں سے کم از کم ایک اخبار گھروں میں لازمی جاری کیا جائے یہ سب سے سستا اور آسان نسخہ ہے۔جب روز بروز اردو اخبار گھر پر آئے گا تو بچے لازماً اپنی دلچسپی کی چیز نکال کر پڑھیں گے۔ اس کی وجہ سے اردو زبان سے انسیت رہے گی۔عصری علوم حاصل کرنے والے بچوں کو بھی قرآن پاک کے ساتھ اردو کی کتابوں کا بھی التزام رکھیں، خاص طور سے بہشتی زیور پڑھنے کے لائق تو بنا ہی دیں۔ یوپی رابطہ کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر عبیداقبال عاصم نے کہاکہ 9؍ نومبر کو شاعر مشرق علامہ اقبال کے یوم پیدائش کو پوری دنیا میں یوم اردو کے طور پر منایاجاتاہے،اسلئے ہمیں یوم اردو کو ااحتساب کے دن کے طور پر منانا چاہئے کہ سال بھر میں ہم نے اردو کے لئے کتنا کام کیا ہے ،کتنے بچوں کو اردو پڑھائی اور سکھائی اور زبان کی بقاء اور تحفظ کے لئے ہماری کیا ذمہ داری ہے او راس کاہم نے کتنا حق ادا کیاہے۔ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے اردو کو ایک طبقہ سے منسوب کرنے پر افسوس ظاہر کیا اور کہاکہ اردو ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کی علامت ہے، یہ آزادی کی اور جمہوریت کی زبان ہے، جس کی مٹھاس سے ہر خطہ اور ہر طبقہ کے لوگوں نے فائدہ اٹھایا اور اٹھارہے ہیں، انہوں نے کہاکہ زبان تہذیب کا وہ حصہ ہے جو انسانی معاشرے کی بنیاد ہے، زبان معاشرے کے قیام کے لیے بنیادی سیڑھی ہے،اردوہماری قومی زبان ہے، اردو میں ہمارا علمی ورثہ موجود ہے، ہماری تہذیب ومعاشرت کی تاریں اردو زبان سے جڑی ہوئی ہیں۔عربی زبان کے بعد شاید کسی زبان میں اتنا علمی ذخیرہ نہیں ہے جتنا اردو میں موجود ہے،اسلئے ہماری ذمہ داری بھی بڑی ہے۔ آج جب کہ اردو زبان دنیا کی تیسری بڑی زبان ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم نئی نسل کو اپنی قومی زبان سیکھنے کی ترغیب دیں۔