‘نئی دہلی : 25جولائی ،:کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے ایک بار پھر منی پور تشدد پر بحث کا مطالبہ کیا ہے۔ کھڑگے نے منگل کو پارلیمنٹ میں کہا کہ منی پور جل رہا ہے، وہاں عصمت دری ہو رہی ہے، گھر جلائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم منی پور کی بات کر رہے ہیں اور وزیر اعظم ’ایسٹ انڈیا‘ کی بات کر رہے ہیں! وہ انڈیا کا مطلب ’ایسٹ انڈیا‘ قرار دے رہے ہیں۔ دریں اثنا، زبردست ہنگامہ آرائی کے سبب راجیہ سبھا کی کارروائی 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔کھڑگے نے چیئرمین کو بتایا کہ اتنے سارے ارکان پارلیمنٹ قاعدہ 267 کے تحت منی پور پر بحث کا مطالبہ کر رہے ہیں، 4 دن سے نوٹس دے رہے ہیں۔ دراصل، کانگریس سمیت زیادہ تر اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ منی پور پر رول 267 کے تحت بحث ہونی چاہیے۔ اس میں وزیر اعظم کو ایوان میں آ کر منی پور پر بیان دینا چاہیے اور پھر اس بیان پر بحث ہونی چاہیے، جس کے بعد ووٹنگ بھی ہو سکتی ہے۔وہیں، کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ پی چدمبرم نے چیئرمین کو بتایا کہ منگل کو راجیہ سبھا میں منی پور کے معاملے پر بحث کے لیے 51 نوٹس دیے گئے تھے۔ ان نوٹسوں کا نوٹس لیتے ہوئے، منی پور تشدد پر قاعدہ 267 کے تحت بحث ہونی چاہیے۔ حالانکہ چیئرمین کا کہنا ہے کہ انہوں نے پہلے ہی دن قاعدہ 176 کے تحت منی پور تشدد پر بحث کی منظوری دے دی ہے۔قبل ازیں، عام آدمی پارٹی کے رکن سنجے سنگھ کی معطلی، منی پور کی صورتحال اور چھتیس گڑھ اور راجستھان میں خواتین کے خلاف تشدد کے معاملوں پر حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے ارکان کے ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری رہا۔ مانسون اجلاس کا یہ لگاتار چوتھا دن ہے، جب ایوان میں وقفہ صفر کی کارروائی نہيں چل سکی اور ہنگامہ جاری رہا۔چیرمین جگدیپ دھنکھڑ نے صبح ایوان کی کارروائی شروع کی تو اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران نے عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ کی معطلی کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔ چیئرمین نے اراکین سے خاموش ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایوان کی
کارروائی جاری رہنے دیں۔ عام آدمی پارٹی کے راگھو چڈھا نے سنجے سنگھ کی معطلی میں مناسب طریقہ کار کی پیروی نہ کرنے کا مسئلہ اٹھایا۔ چیئرمین نے ان کی بات کو مسترد کرتے ہوئے اپوزیشن کے شور شرابے کے درمیان ضروری دستاویزات ایوان کے ٹیبل پر رکھوائے۔ اس دوران کانگریس کے پرمود تیواری نے منی پور کی صورتحال پر ایوان میں بحث کا مطالبہ کیا۔ایوان کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے دھنکھڑ نے کہا کہ ضابطہ 267 کے تحت اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان کی طرف سے 51 نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے تمام 51 ارکان کے نام پڑھ کر سنائے۔ ان میں سے ایک نوٹس گیان واپی مسجد سے متعلق ہے جبکہ دوسرا نوٹس منی پور کی صورتحال پر بحث کے بارے میں ہے۔چیئرمین نے کہا کہ انہیں رول 176 کے تحت تین نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ یہ نوٹس راجستھان اور چھتیس گڑھ میں خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد کے بارے میں ہے۔ دھنکھڑ نے کہا کہ حکومت منی پور پر بحث کے لیے تیار ہے، اس لیے رول 267 کے تحت موصول ہونے والے تمام نوٹس مسترد کر دیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گیان واپی مسجد سے متعلق نوٹس مقررہ دفعات کے مطابق نہیں ہے، اس لیے اسے بھی نامنظور کیا جاتا ہے۔
دوسری جانب مرکزی وزیرپیوش گوئل نے کہا کہ حکومت پہلے ہی راجستھان اور چھتیس گڑھ میں عورتوں اور بچوں کے خلاف مظالم پر بحث کے لئے تیار ہے۔ گوئل نے مزید کہا کہ ”ملک بھر میں اگر کوئی جرم خواتین کے خلاف ہوتا ہے، مذکورہ حکومت بحث کے لئے تیار ہے۔ ہمیں اس موضوعات پر بحث کرنا چاہئے“۔کھڑگی نے کہا کہ جب وہ ایوان میں بات کر رہے ہیں تو ایوان کے لیڈر گوئل انہیں روک رہے ہیں۔ کھڑگی نے کہا کہ ”میں ایک پوائنٹ یہ ہے کہ 50 لوگ 267 کے تحت ایک بحث چاہتے ہیں اور وہ (بی جے پی) 176 کے تحت تیار ہے“۔کھڑگی نے طنز کیا کہ ”اور وہ 176 کے تحت دو یاڈھائی گھنٹے کے لئے بحث چاہتے ہیں، پھر وہ اس (منی پور) پر بحث کے لئے تیار کیوں نہیں ہو رہے ہیں کیوں وزیراعظم نہیں آرہے ہیں اور کیوں وہ ایوان کے اندر ایک بیان نہیں دے رہے ہیں؟ وہ باہر ایسٹ انڈیا کمپنی کے متعلق بات کر رہے ہیں اور کیوں منی پور کے متعلق بات نہیں کر رہے ہیں؟“۔اپوزیشن لیڈر پیوش گوئل نے کھڑگی کو روکتے ہوئے کہا کہ یہاں پر چھتیس گڑھ، راجستھان اور مغربی بنگال اور منی پور میں خواتین کے خلاف ہونے والے مظالم پر بحث ہونی چاہئے۔انہو ں نے کہا کہ ”اور ہم ان تمام ریاستوں کی جوابدہی چاہتے ہیں“۔ آر جے ڈی راجیہ سبھا ایم پی منوج جہا نے گوئل پر نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ”ایوان کے لیڈر چھتس گڑھ اور راجستھان کو مساوی بنا رہے ہیں اور وہاں پر کوئی نسل کشی کا اثر نہیں مگر منی پور میں نسل کشی کا اثر ہے؟؟۔قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل دن میں بی جے پی پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے روی شنکر پرساد نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی میٹنگ میں ممبران پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ انڈیا نام کوئی عجیب اتفاق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ”وزیراعظم مودی نے کہا ہے کہ ایسٹ انڈیا کمپنی اور انڈین نیشنل کانگریس کی تشکیل برطانیہ نے کی ہے“ اور مزید کہا کہ ”وزیراعظم نے کہا کہ انڈین مجاہدین جس کو قائم دہشت گردوں نے کیا ہے اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا جیسے تنظیموں میں بھی انڈیا ہے“۔بی جے پی لیڈر نے مودی کے ”انڈیا“ اپوزیشن کے ظاہری حوالہ دینے کی بات پر کہا کہ میٹنگ میں وزیراعظم نے کہا کہ میں نے آج ایسی ”بے سمت“ اپوزیشن نہیں دیکھی ہے۔ اس کے بعد 2 بجے تک راجیہ سبھا کی کاروائی ملتوی کر دی گئی تھی۔اپوزیشن جماعتیں منی پور پر پارلیمنٹ میں تفصیلی بحث اور ایوان میں وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بیان کی بھی مانگ کر رہے ہیں۔