نئی دہلی (یو این آئی) کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ میڈیکل انٹرنس ایگزامینیشن (این ای ای ٹی) کا پرچہ لیک ہونے سے لاکھوں بچوں کا مستقبل تباہ ہوگیا ہے اس لئے اس جرم کے قصورواروں کو فوری طور پر گرفتار کرکے انہیں سخت سزا دینے کی ضرورت ہے ۔ جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا کہ پیپر لیک ایک خطرناک بیماری ہے اور اس کی لیبارٹری پہلے گجرات میں تھی اور پھر یہ بڑے پیمانے پر مدھیہ پردیش اور اتر پردیش میں پھیل گئی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جس کو گجرات ماڈل کہتی ہے ، اس کے بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو بتانا چاہیے کہ کیا یہ ان کا گجرات ماڈل ہے اور وہ پیپر لیک جیسی بیماریاں پھیلا کر ملک کے مستقبل سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت کی وجہ سے ملک میں تعلیمی، قومی اور ادارہ جاتی بحران چل رہا ہے ۔ یہ تمام بحران بی جے پی کی پالیسیوں کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔ ویاپم گھوٹالہ مدھیہ پردیش میں ہوا ہے اور اب بی جے پی حکومت اس ویاپم گھوٹالے کو پورے ملک میں پھیلا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ایک مخصوص نظریے کے لوگوں کو ان اداروں میں رکھا جائے گا یہ بیماری پھیلتی رہے گی۔ جب تک اس نظریے کے لوگ ان اداروں میں موجود رہیں گے ، پیپر لیک جیسے بحران سے نجات نہیں ملے گی۔پیپر لیک کو روکنے میں ناکام ہونے پر وزیر اعظم پر طنز کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا ‘‘بھارت جوڑو نیا ئے یاترا’’ کے دوران ہزاروں طلبہ نے پیپر لیک ہونے کی شکایت کی تھی۔ اب ملک میں این ای ای ٹی اور این ای ٹی ۔ یو جی سی کے پرچے لیک ہو گئے ہیں۔ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ مسٹر مودی جنگ روک دیتے ہیں لیکن وہ پیپر لیک کو نہیں روک پا رہے ہیں یا وہ پیپر لیک کو روکنا نہیں چاہتے ہیں۔ ویاپم گھوٹالہ مدھیہ پردیش میں ہوا، جسے نریندر مودی پورے ملک میں پھیلا رہے ہیں۔ آج ایک تنظیم نے نظام تعلیم کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے ۔ ہر عہدے پر اپنے لوگوں کو تعینات کردیا ہے ۔ ہمیں اس نظام کو پلٹنا ہے ۔ جب تک یہ لوگ سسٹم میں رہیں گے ، پیپر لیک ہونا لازمی ہے ۔مسٹر راہل نے کہا "کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں لکھا ہے کہ پیپر لیک کے بعد کارروائی کرنے کے علاوہ، پیپر لیک کو روکنے کے لیے سسٹم کو دوبارہ ڈیزائن کرنا بھی بہت ضروری ہے ۔