نئی دہلی: 23 نومبر /سماج نیوز سروس ۔جی 20 میٹنگ (ورچوئل جی 20 لیڈرز سمٹ) سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اسرائیل اور حماس جنگ کو کسی بھی قسم کی علاقائی تنازعہ کی شکل اختیار نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ایشیا میں عدم تحفظ اور عدم استحکام کی صورتحال ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ آج ہمارا ساتھ آنا اس بات کی علامت ہے کہ ہم تمام مسائل کے تئیں حساس ہیں اور ان کے حل کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہیں۔ پی ایم مودی نے کہا کہ دہشت گردی ہم سب کے لیے ناقابل قبول ہے۔ عام شہریوں کی ہلاکت جہاں بھی ہو، قابل مذمت ہے۔ ہم یرغمالیوں کی رہائی کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ تمام یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔ اس بات کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے کہ اسرائیل حماس جنگ کوئی علاقائی تنازعہ بن کر نہ رہے جائے۔ وزیراعظم نریندرمودی میں مشرقی وسطحیٰ میں امن کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں جنگ کے بعد پیدا شدہ حالات کو نمٹنے کے لئے مؤثر اقداما ت کیے جانے چاہیے ۔پی ایم مودی نے اس بات کا اعادہ کیاہے کہ ہندوستان ہمیشہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تمام مسائل کو ختم کرنے کے لئے دو ملکی فارمولے پر عمل کرتے ہوئے فلسطینی کاز حمایت کرتاہے۔ وہیں دوسری جانب سے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے میں ایک نیا ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ حال ہی میں ہندوستان کی نئی پارلیمنٹ میں خواتین کے لیے 33 فیصد ریزرویشن کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ :وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا کہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کی جانب سے آپ سب کا میری دعوت قبول کرنے اور اس اجلاس میں شامل ہونے کا تہہ دل سے خیرمقدم ہے۔ جی20سمٹ میں ہن نے ONE EARTH ONE FAMILY کا نعرہ دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لمحہ فراموش نہیں کیا جا سکتا جب ہم نے افریقی یونین کا خیرمقدم کیا اور ہمیں فخر ہے کہ ہندوستان کی سربراہی میں افریقہ کو جی 20 میں آواز ملی، ہندوستان کی سربراہی میں جی 20 کو پیپلز 20 کی شناخت ملی۔ پی ایم مودی نے کہا کہ ڈیپ فیک کتنا خطرناک ہے۔ ہمیں اس کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے آگے بڑھنا ہوگا۔ نیز، AI کا صحیح استعمال کرنا ہوگا۔
بین الاقوامی اقتصادی تعاون کا ایک پلیٹ فارم ہے۔ اس میں 19 ممالک شامل ہیں۔ جن میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی،انڈیا، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، جنوبی کوریا، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، ترکی، برطانیہ، امریکہ اور یورپی یونین شامل ہیں۔ G20 ممبران عالمی جی ڈی پی کا تقریباً 85 فیصد، عالمی تجارت کا 75 فیصد سے زیادہ اور دنیا کی تقریباً دو تہائی آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔
وزیر اعظم مودی نے اس ماہ ہندوستان کی صدارت کے اختتام سے قبل دہلی اعلامیہ کے نفاذ پر غور و خوض کرنے کے لیے G-20 رہنماؤں کے ایک ورچوئل سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ قابل ذکر ہے کہ 10 ستمبر کو نئی دہلی سمٹ کے اختتامی اجلاس کے دوران پی ایم مودی نے اعلان کیا تھا کہ ہندوستان ایک ورچوئل سمٹ کی میزبانی کرے گا۔ افریقی یونین کے صدر سمیت G20 ممالک کے سربراہان کے ساتھ ساتھ نو مہمان ممالک اور 11 بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان کو اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے۔ G20 کی صدارت 30 نومبر تک ہندوستان کے پاس ہے۔