نئی دہلی، اعلی تعلیم کے وزیر آتشی نے جمعرات کو ریاستی فیس ریگولیشن کمیٹی کے سامنے گرو گوبند سنگھ یونیورسٹی کے جوائنٹ رجسٹرار کی طرف سے غلط رپورٹ پیش کرنے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے تادیبی کارروائی کا حکم دیا۔ الزام ہے کہ آئی پی یونیورسٹی کے جوائنٹ رجسٹرار نے ریاستی فیس ریگولیشن کمیٹی میں وائس چانسلر کے نمائندے کے طور پر کمیٹی کے سامنے آئی پی یونیورسٹی کے تین کالجوں کی غلط رپورٹیں پیش کیں جس کی وجہ سے کالجوں کی گریڈنگ متاثر ہوئی۔ اعلیٰ تعلیم کے وزیر آتشی نے اس وقت کے جوائنٹ رجسٹرار کی اس لاپرواہی کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔بتا دیں کہ آئی پی یونیورسٹی کے اس وقت کے جوائنٹ رجسٹرار کو اس کمیٹی میں وائس چانسلر کے نمائندے کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔ انہوں نے کمیٹی کو تین اداروں کی غلط رپورٹ پیش کی۔ جس کی وجہ سے ان اداروں کی ریٹنگ نیچے گئی تو اس کا براہ راست اثر ان اداروں کی جانب سے طلباءکو دی جانے والی فیسوں پر پڑا۔ اس رپورٹ سے مطمئن نہ ہونے پر اداروں نے عدالت سے رجوع کیا اور عدالت نے کمیٹی کو ہدایت کی کہ ان کالجوں کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔ جس میں پتہ چلا کہ اس وقت کے رجسٹرار کی جانب سے کمیٹی کو غلط معلومات دی گئیں اور درست دستاویزات نہیں دی گئیں۔ جس کی وجہ سے ان کالجوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔اس کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ تعلیم کے وزیر نے کہا کہ اسٹیٹ فیس ریگولیشن کمیٹی کا کام انتہائی ذمہ دار اور حساس ہے۔ ایسے میں جوائنٹ رجسٹرار جیسے اہم عہدے پر فائز ہوتے ہوئے اور وائس چانسلر کے نمائندے کی طرف سے غفلت برتی جا رہی ہے، یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اروند کیجریوال حکومت کی ترجیح ہے اس لئے تعلیم کے میدان میں کسی بھی قسم کی لاپرواہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس وقت کے جوائنٹ رجسٹرار کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔وزیر تعلیم نے کہا کہ اس کمیٹی کی ذمہ داری اور جوابدہی ہے کہ وہ پوری سنجیدگی کے ساتھ اداروں کی فیسوں کا تعین کرے تاکہ طلبائ اور ان کے والدین غلط فیسوں کا بوجھ نہ ڈالیں۔ ایسے میں اس کمیٹی میں شامل تمام افسران کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا کام حساسیت کے ساتھ کریں اور اپنے کام میں غفلت نہ برتیں۔واضح کریں کہ دہلی پروفیشنل کالج اینڈ انسٹی ٹیوشن ایکٹ-2007 کے تحت تشکیل دی گئی اسٹیٹ فیس ریگولیشن کمیٹی آئی پی یونیورسٹی کے سیلف فنانسنگ کالجوں کا مشترکہ جائزہ لیتی ہے۔ اس جائزے کی بنیاد پر کمیٹی اپنی رپورٹ دیتی ہے۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر اداروں کی گریڈنگ کی جاتی ہے اور ان کی فیسوں کا تعین کیا جاتا ہے۔ یہ کمیٹی حکومت کی جانب سے بنائی گئی ہے تاکہ کوئی بھی کالج من مانی طور پر اپنی فیسوں میں اضافہ نہ کر سکے اور طلباء پر غیر ضروری فیسوں کا بوجھ نہ ڈالے۔