اسلام آباد :فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ان کی رہائش گاہ پر حملہ کر کے شہید کیے جانے کے بعد پاکستان میں مختلف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کی مذمت
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ کے خاندان اور فلسطینیوں کے غم میں برابر کی شریک ہے، اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے فلسطین کی آزادی کی تحریک ختم نہیں ہوں گی، اسماعیل ہنیہ سے جب ملاقات ہوئی وہ شہادت کے جزبہ سے سرشار تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے خاندان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، شہادت پر ان کی خدمات کے اعتراف میں اسمبلی اجلاسوں میں قرادادیں پیش کریں گے۔
سینیٹر شیری رحمان :
شیری رحمان نے کہا کہ اسرائیل جنگ کو روکنے کے بجائے اسے پھیلا رہا ہے، مذاکرات اور جنگ بندی میں سنجیدہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کو قتل کرکے اسرائیل نے پیغام دیا کہ ہمیں کوئی روک نہیں سکتا۔رہنما پی ٹی آئی اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا فلسطین کی تاریخ قربانیوں سے عبارت ہے، اسماعیل ہانیہ کے خاندان کی شہادت لہو سے لکھی قربانیوں کی تاریخ کا نیا باب ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین سید
مشاہد حسین سید نے کہا اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعد جنگ بڑھنے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان کا اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر رد عمل
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ردعمل دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کا قیام ہجرت اور شہادت اللہ کے لیے تھی، اسماعیل ہنیہ نے دنیا کی ظالم ترین طاقتوں کا بے جگری سے مقابلہ کیا، اللہ کا شیر اسماعیل ہنیہ سرخرو ہوگیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہنیہ نے پہلے اپنے خاندان کو راہ خدا میں قربان کیا، اسماعیل ہنیہ خود بھی جنت کا مسافر بن گیا، شہادت مسلمان کی زندگی کا اختتام نہیں بلکہ راحتوں بھری زندگی کا آغاز ہے۔امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کو اس ظلم کی قیمت چکانا ہوگی، اسرائیلی اقدام نے اس پورے خطے کو نئی آزمائش میں ڈال دیا ہے، صاف نظر آرہا ہے کہ جنگ اب غزہ تک محدود نہیں رہے گی۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا عالم اسلام کے حکمران اب بھی اپنی آنکھیں بند رکھیں گے، کیا مسلم حکمران اسرائیل کی خاموش حمایت کرتے رہیں گے؟ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ ظالم کے ہاتھ کو کاٹ ڈالا جائے؟۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی خبر دھچکا ہے، لیاقت بلوچ
حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت کی خبر دھچکا ہے، اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے فلسطین کی آزادی کی تحریک ختم نہیں ہوگی۔نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہنیہ اوران کے خاندان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، اسماعیل ہانیہ کی شہادت پورے عالم اسماعیل کے صدمہ ہے، اسماعیل ہانیہ خاندان کے بیشتر افراد شہید ہوگئے تھے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ایران میں اسماعیل ہنیہ کو شہید کرنا بڑی سازش ہے، اسماعیل ہنیہ کو شہید کرنے سے فلسطینیوں کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، اسماعیل ہنیہ کی شہادت عالم اسلام میں نئی لہر پیدا کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ایران اور عالم اسلام کے خلاف سازش ناکام ہوگی، اب عالم اسلام کو بیدار ہونا پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نمازہ جنازہ کا اہتمام کرے گی، اسماعیل ہانیہ کی غائبانہ نماز جنازہ جماعت کے دھرنا میں ادا کی جائے گی، غائبانہ نماز جنازہ کے وقت کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی وجہ سے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی پریس کانفرنس ملتوی کردی گئی، امیرجماعت اسلامی تعزیت کے لیے فلسطینی سفارتخانہ چلے گئے۔
اسرائیل نے جنگ کو وسعت دینے کیلیے حملہ کیا، جے یو آئی
جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل اور رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ حماس سربراہ سماعیل ہنیہ کو ایران میں حملہ کرکے شہید کرنا دراصل اسرائیل کی جنگ کو وسعت دینے کے لیے کی گئی حرکت ہے۔وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کی کوشش ہوتی ہے جو شخصیات ان کی مخالف ہیں، ان کی استحصالی اور قبضہ گیری کے مخالف ہیں،ا نہیں چن چن کر قتل کیا جاتا ہے۔ اسماعیل ہنیہ کی شہادت بہت بڑا سانحہ ہے۔ ان کا مقصد شہادت اور فلسطین کو آزادی دلانا تھا۔ اس سے پہلے بھی ان کی فیملی کے درجنوں لوگ شہید ہوئے، لیکن انہوں نے پروا نہیں کی اور آخری دم تک فلسطین کی آز ادی کی جنگ لڑی۔مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ کیا ایران اس حوالے سے کوئی وضاحت جاری کرے گا؟۔ اسرائیل نے جنگ کو وسعت دینے کے لیے یہ حرکت کی ہے۔ مسلم دنیا لفاظی پر گزارہ کررہی ہے۔ اب تک کسی مسلم ملک نے اسرائیل کے خلاف اقدام نہیں اٹھایا۔