کولکاتا ( آئی این ایس انڈیا ) ہندوستان نے غیرمفتوح ریکارڈ کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا خطاب اپنے نام کر لیا جسے برسوں تک یاد رکھا جائے گا۔ لیکن خطابی جیت کا جشن منانے کے لیے ہندوستان کو گزشتہ ہفتہ بارباڈوس کے برج ٹاؤن میں کھیلے گئے فائنل میں کچھ پریشان کن لمحات کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے وقت تھے جب ہندوستان کے کھلاڑی مایوس نظر آتے تھے۔ڈیوڈ ملر کو آؤٹ کرنے کے لیے سوریہ کمار یادو کے ناممکن کیچ نے سب کو کپل دیو کے 1983 کے ورلڈ کپ فائنل میں سر ویوین رچرڈز کو آؤٹ کرنے کی یاد دلا دی۔ اس کے علاوہ ہاردک پانڈیا، جسپریت بمراہ اور ارشدیپ سنگھ تھے جنہوں نے ہندوستان کے حق میں میچ لانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔1983 ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے ایک اہم رکن مدن لال کے ساتھ خصوصی بات چیت کی۔مدن لال نے اس سلسلے میں کئی اہم باتیں کہی۔ مدن لال کا کہنا تھا کہ ان کیچز کا موازنہ کرنا بہت مشکل ہے۔ سوریہ کمار نے بہت اچھا کیچ لیا اور کپل دیو نے بھی ایسا ہی کیا۔ انہوں نے کافی دیر پیچھے بھاگنے کے بعد کیچ لیا۔ لیکن یہ کیچ واقعی میچ کا رخ بدل سکتے ہیں۔میں نہیں جانتا کہ دونوں کیچز کا موازنہ کیسے کیا جائے، میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ دونوں کیچز نے کھیل کا رخ بدل دیا۔مدن لال نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ صرف سوریہ کمار یادو کے کیچ نے ہندوستان کو خطاب دلایا۔مدن لال نے مزید کہا کہ میرا ہمیشہ سے یہ ماننا ہے کہ وراٹ ایک میچ ونر ہیں۔ وہ ایک بلے باز ہے جو حالات کے مطابق کھیلتا ہے۔ وراٹ ایسے بلے باز ہیں کہ اگر مشکلات پیش آئیں تو وہ وکٹ پر ہی رہتے ہیں اور جب رفتار کی ضرورت ہوتی ہے تو آسانی سے ایکسلریٹر کو دبا دیتے ہیں۔ ایک عظیم کھلاڑی ہمیشہ حالات کے مطابق کھیلتا ہے اور اسی لیے وہ عظیم ہوتا ہے۔ مدن لال کے مطابق ریٹائرمنٹ ہمیشہ ذاتی فیصلہ ہوتا ہے۔ لیکن ہاں ہم اسے ضرور یاد کریں گے۔ وراٹ کوہلی بیٹنگ کلاس سے چمپئن ہیں، ان کی جگہ پر کرنا مشکل ہے۔ ہمیں روہت شرما کے شاندار اسٹروک پلے اور جڈیجہ کی آل راؤنڈ صلاحیتوں کی کمی محسوس ہوگی۔ جڈیجہ ٹیم کے لیے رنز بنا سکتے ہیں، وکٹ لے سکتے ہیں اور دنیا کے بہترین فیلڈرز میں سے ایک ہیں۔ ہندوستان ان تینوں کو بہت یاد کرے گا۔