رائچوٹی،20؍جولائی: ، ہمارا سماج: محبان اردوآندھراپردیش نے الزام عائد کیاکہ اے پی اردواکیڈیمی میںپچھلے کئی سالوںسے اردوزبان کی ترقیاتی اسکیمات پرعمل آوری نہیںکی جارہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ آ ند ھر ا پردیش اسٹیٹ اردواکیڈیمی کی صد ا ر ت کے لئے 17 ؍ جو لا ئی 2021 کو ا علا ن کیاگیا، 04؍آگست2021کوحلف بر د اری کی گئی۔ تقریب حلف میںکہاگیا کہ ریاست بھرمیںاردوزبان کی ترقی وترویج کے لئے اقدامات کئے جا ئیں گے، محبان ا ر د وآندھراپردیش کے ساتھ انصاف کی جائے گی، اردوزبان کی ترقی وترویج کے لئے خد ما ت انجام دینے والی تنظیموںکا بھر پو ر تعا و ن کیا جا ئے گا۔ لیکن دوسال کی مدت مکمل ہو چکی ، اطلاعات کے مطابق دوسری معیادکے لئے بھی صدرصاحب کوشش کررہے ہیں۔لیکن کریںگے کیا؟ہمیشہ یہی شکایت کہ بجٹ کی کمی٭محبان اردوکاخیال ہے کہ ایک بٹن کے ساتھ ہز ا ر و ں کر و ڑ ر وپئے راست عوام کے بینک کھاتوںمیںجمع کر نے و ا لے وزیراعلیٰ کیااردوزبان کے لئے پانچ سوکروڑروپئے جاری نہیں کر سکتے ؟ کیاکرسیٔ صد ا ر ت کی غلطی ہے یاوزیراعلیٰ کی ؟ ضر و ر ب ضر و ر کسی نہ کسی کی غلطی ہونی چا ہئے ۔ پو چھنے کے باوجوداگروزیراعلیٰ نے اردواکیڈیمی کوبجٹ نہیںدیاہے تووزیراعلیٰ کی غلطی ہوگی اورآگے انتخابات میںجگن موہن ریڈی صا حب کے حق میںووٹ دینے پرمحبان ار د و غو ر کریںگے۔ اگرمحبان اردوکی تکالیف و مسائل کووزیراعلیٰ تک پہنچانے میںکوتاہی کی گئی توپھرپوری کی پوری غلطی کرسیٔ صدارت کی ہوگی ان کودوبارہ کرسیٔ صد ا رت سنبھالنے کاکوئی جمہوری حق نہیں ہو گا ! ! ! جن کے پاس اردوزبان کی ترقی کاکوئی تجر بہ نہیں، محبان اردوکے مسائل سے واقفیت نہیں،ان کو د و با ر ہ عہدہ کی کیاضرورت؟یہ اوربات ہے کہ ہرشخص کے پاس ضرورکوئی نہ کوئی تجربہ ہوگا، مگر جس کے پاس جوتجربہ ہو گاوہ اسی عہدہ کے لئے کوشش کر یں تو بہتر ر ہے گا۔ناقابل اورنااہل عہدہ کے لئے کو شش کر یں تو پھر عہد ید اراوراس کے ما تحت آنے والے تمام لوگوںکے لئے ایک مصیبت ہوگی۔ریاست آندھراپردیش میں کئی دہوںقبل اردوزبان کی ترقی کے لئے ا سلا ف نے 23اسکیمات کاتعارف کرو ا یا تھا ، اگران پرعمل کرلیاجائے تواردوزبان کی ترقی کے لئے کافی ہوگا۔ لیکن نت نئے قو ا نین بناتے ہوئے ، محبان ار د وکوبھٹکاتے ہو ئے پچھلی اسکیمات کوبالائے طاق رکھ کرنئی نئی اسکیمات کووجودمیںلانے کے لئے ر یا ست بھرمیںمجالس مشاورت طلب کی گئیں اوران کے لئے ایک بڑی رقم خرچ کی گئی ۔ ہو ا کیا ؟ کھو د ا پہا ڑ نکلا چو ہا ۔ کچھ نہ پا یا ۔ ا س کے بعدایک ناتجربہ کار ا و رخودغرض افسرکاتقررعمل میںلایاگیا، جن کی موجودگی میںمنعقدہ تقاریب ناکام بلکہ تلگو ا و ر ا نگر یز ی سے بھر پو ر تھیں ۔ خو دغرض او ر مفا د پر ست اعلانات جاری کئے گئے۔ اعلان کے آخرمیںلکھارہتاہے کہ جن کوچاہے انتخاب کرسکتے ہیںاورجن کوچاہے رد کرسکتے ہیں، ا کیڈیمی کوحق رہے گا، کسی کوئی اعتراض کا حق نہ ہوگا۔ محبان اردوکاکہناہے کہ حق اورناحق،اہل ا و ر نا ا ہل ، معیا راورقیمت پرمبنی حقوق بتائے جاتے ہیں ۔ مگر آ ند ھراپردیش اسٹیٹ اردواکیڈیمی میںمذکورہ تمام حقوق بالائے طاق رکھتے ہو ئے اپنی پسند، دوستی اوردشمنی پرمبنی اعلانات جاری کئے جاتے ہیں۔اردوزبان کی ترقیاتی اسکیمات کے لئے درخواست داخل کرنے و ا لو ں کو د ھمکیا ں، غنڈہ گردی پر آ ما د ہ سرکاری افسران اکیڈیمی کی تاریخ میںپہلی مرتبہ دیکھے گئے۔انہوںنے کہاکہ تقر یباماہ جو ن 2023 میں چاراعلانات جاری کئے گئے ، 10 ؍ جو لا ئی2023ء کوآخری تاریخ مقررکی گئی۔ لیکن آج تک ایک بھی اعلانیہ پرعمل نہیںکیاگیا۔ مطلب یہ کہ دوستی اوردشمنی کااحتساب کیا جا ر ہا ہے۔ محبا ن ار د و آ ند ھر ا پردیش نے وزیراعلیٰ سے التماس کی ہے کہ نااہل اورناتجربہ کارکرسیٔ صد ارت کے بجائے کسی اہل اوراردوزبان سے واقف شخص کاانتخاب کرکے اردوزبان اورمحبان اردوکے ساتھ انصاف کریں۔