حکومت نے منی پور میںبھارت ماتا کا قتل کیا ہے
میری ایک ماں ایوان میں ہیں اور دوسری ماں منی پور میں ،جس کا فسادات کے ذریعے بے رحمی سے قتل کیا گیا
لوک سبھااپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوسرے دن کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کا مودی حکومت پر سنگین حملہ
نئی دہلی، 9 اگست (یو این آئی) منی فسادات کے معاملے اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوسرے دن آج کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس نے ریاست میں صرف منی پور کا نہیں بلکہ بھارت ماتا کا قتل کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میری ایک ماں ایوان میں ہیں اور دوسری ماں منی پور میں ہیں جس کا فسادات کے ذریعے بے رحمی سے قتل کیا گیا ہے ۔ لوک سبھا میں بحث کے دوران راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان ہمارے دل کی آواز ہے، عوام کی آواز ہے۔ منی پور میں آپ نے اس آواز کو دبایا ہے۔ آپ نے منی پور میں ہندوستان کا قتل کیا ہے۔ آپ محب وطن نہیں ہیں، آپ غدارِ وطن ہیں۔ راہل گاندھی نے ساتھ ہی کہا کہ میری ایک ماں (سونیا گاندھی) یہاں پارلیمنٹ میں بیٹھی ہے اور دوسری ماں کا منی پور میں آپ نے قتل کر دیا۔”پی ایم مودی کو نشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی نے لوک سبھا میں کہا کہ وہ ایک بار بھی منی پور نہیں گئے کیونکہ ان کے لیے منی پور ہندوستان نہیں ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ پی ایم مودی کو ملک کی آواز کی فکر نہیں ہے۔ راون صرف دو لوگوں کی سنتا تھا، میگھ ناد اور کمبھ کرن۔ مودی جی بھی صرف دو لوگوں کی آواز سنتے ہیں، وہ ہیں امت شاہ اور اڈانی جی۔مسٹر گاندھی نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پارلیمنٹ کی اپنی رکنیت ختم ہونے سے قبل اپنی تقریر میں اڈانی کا معاملہ بہت پرزور طریقے پر اٹھایا تھا، جس سے آپ لوگوں کو بہت تکلیف ہوئی تھی۔ لیکن آج وہ ان کا نام نہیں لیں گے بلکہ ان کی تقریر کا رخ دوسری طرف ہوگا۔انہوں رومی کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو بات دل سے نکلتی ہے وہ دل پر اثر کرتی ہے ۔ اس لئے وہ آج دماغ سے بات کرنے کی بجائے دل سے بات کریں گے ۔ مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ گزشتہ برس اپنے 130 دن کے بھارت جوڑو یاترا کے دوران ہندوستان کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک سمندر کے ساحل سے کشمیر کی پہاڑی تک سفر کیا جس کے دوران انہیں بہت سے ہریشان حال لوگ ملے ، جن میں سے ایک کسان بھی تھا، جس کے ہاتھوں میں روئی کا ایک بنڈل تھا۔ اس نے بتایا کہ ہمارے کھیت کی فصل خراب ہوگئی جس میں سے صرف اتنا ہی بچا ہے ۔ فصل بیمہ کے بارے میں دریافت کئے جانے پر اس نے بتایا کہ بیمہ کا کوئی پیسہ اسے نہیں ملا بلکہ بڑے صنعت کاروں کی بیمہ کمپنی نے اس کا پیسہ چھین لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان لوگوں کی آواز سننے کے لئے غرور اور نفرت کو دور کرنا ہوگا۔کانگریس کے لیڈر نے منی پور کے اپنے حالیہ دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ریلیف کیمپوں میں خواتین ، بچوں اور بزرگوں سے ملاقات کی ، جن میں سے ایک خاتوں نے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ میرا صرف ایک چھوٹا بچہ تھا، جسے حملہ آوروں نے میری نظروں کے سامنے قتل کردیا اور پھر وہ رات بھر اس کی لاش کے ساتھ بیٹھی رہیں جب ا نہیں ڈر لگنے لگا تو وہ اپنا پورا گھر بار چھوڑکر وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہوگئیں ۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ ایک دوسرے کیمپ میں انہیں ایک دیگر خاتون ملیں تبھی ایک بھیانک منظر ان کی نگاہوں کے سامنے آگیا اور وہ کپکپانے لگی اور پھر بیہوش ہوگئی، جس سے اندزہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کس قدر تکلیف میں رہی ہوگی۔کانگریس کے سابق صدر نے کہا کہ اس خوفناک صورتحال کے باوجود وزیراعظم نریندر مودی نے منی پور جانا ضروری نہیں سمجھا کیونکہ منی پور ان کے لئے ہندوستان نہیں ہے ۔ انہوں نے الزم لگایا کہ حکومت نے منی پور کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے لوگوں کو غرور اور نفرت سے باہر نکل کر عوام کی بات سننی چاہئے ۔ انھوں نے منی پور میں ہندوستان کو مارا ہے۔ ہندوستان کا منی پور میں قتل کیا ہے۔” راہل گاندھی کے اس بیان پر برسراقتدار طبقہ نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ مرکزی وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ "منی پور میں 7 دہائی میں جو ہوا، اس کے لیے کانگریس ذمہ دار ہے۔ راہل گاندھی کو اس کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔” حالانکہ راہل گاندھی نے پی ایم مودی اور مرکز پر حملہ جاری رکھا اور کہا کہ "آپ محب وطن نہیں ہیں، ملک کے غدار ہیں۔ آپ نے منی پور میں بھارت ماں کا قتل کیا ہے۔”