نئی دہلی، 08 اگست کانگریس نے منگل کے روز کہا کہ منی پور میں تشدد کے معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی توڑنے کے لیے اپوزیشن کو لوک سبھا میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کا قدم اٹھانا پڑا کیونکہ وزیر اعظم کا بیان حکومت کے کسی وزیر کے بیان سے زیادہ معنی خیز ہوتا ہے ۔تحریک پر بحث کے دوران اپوزیشن کے اراکین نے منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ پر حالات کو قابو کرنے میں ناکام ہونے کا الزام لگاتے ہوئے انہیں فوری طور پر برخاست کرنے کا مطالبہ کیا۔عدم اعتماد کی تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے ایوان میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے کہا، ”یہ تحریک منی پور کے معاملے پر وزیر اعظم کی خاموشی کو توڑنے کے لیے لائی گئی ہے ۔ اگر وزیر اعظم ایوان کے سامنے ریاست کے حالات پر بیان دیتے تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی کو مان لینا چاہئے کہ منی پور میں ان کی ڈبل انجن والی حکومت ناکام ہوگئی ہے ۔وزیر اعظم کے سامنے تین سوالات رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اب تک منی پور کا دورہ کیوں نہیں کیا، انہوں نے منی پور کے فرقہ وارانہ تشدد پر صرف 30 سیکنڈ کا بیان دیا، اس میں بھی 80 دن کیوں لگے ۔ انہوں نے اب تک منی پور میں وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کی حکومت کو برطرف کیوں نہیں کیا؟ مسٹر گوگوئی نے کہا کہ منی پور کو فرقہ وارانہ صفوں میں تقسیم کردیا گیا ہے ، یہ صرف شمال مشرق کی ریاست کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ پورے ہندوستان کا مسئلہ ہے ۔ منی پور کے مسئلے کو انصاف کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے ، انہوں نے امریکی شہری حقوق کی تحریک کے سرخیل آنجہانی مارٹن لوتھر کنگ کے مشہور قول کا حوالہ دیا، "اگر ایک جگہ انصاف نہیں ہے تو کہیں بھی انصاف نہیں ہے ۔” وزیر اعظم مودی جمعرات کے روز تحریک عدم اعتماد پر جواب دیں گے ۔مسٹر گوگوئی نے کہا، "منی پور کے نوجوان، کسان اور خواتین آج انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آج منی پور جل رہا ہے ، منی پور ہندوستان کا حصہ ہے ، اگر وہاں آگ لگتی ہے تو سمجھ لینا چاہیے کہ پورا ہندوستان بھی آگ کی زد میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کے سربراہ ہونے کے ناطے وہ ایوان میں آئیں اور منی پور پر کچھ بولیں۔ ایوان کو جیسی توقع تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ وزیر اعظم نے منی پور کے تشدد کے معاملے پر خاموشی سادھ رکھی ہے ۔ وہ نہ تو راجیہ سبھا گئے اور نہ ہی لوک سبھا آئے ۔انہوں نے کہا کہ اتراکھنڈ، گجرات، تریپورہ میں انتخابات کے پیش نظر وزیر اعلیٰ کو تبدیل کیا جا سکتا ہے ، لیکن اتنے بڑے پیمانے پر تشدد کے باوجود منی پور کے وزیر اعلیٰ کو تبدیل نہیں کیا گیا۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ وہ منی پور گئے اور وہاں کے حالات دیکھ کر انہیں بہت رنج ہوا۔ معاشرے میں پھوٹ ڈال دی گئی ہے ۔ سماج کا ایک طبقہ پہاڑ پر اور دوسرا طبقہ وادی میں رہ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا، "آج دو منی پور بن گئے ہیں”۔انہوں نے کہا کہ وہ اٹل جی کے حکمرانوں کو راج دھرم کی پیروی کرنے کے مشورے کو یاد دلانا چاہتے ہیں۔ مسٹر گوگوئی نے کہا کہ منی پور میں خواتین اور بچوں کے خلاف بہت زیادہ مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ خواتین کے خلاف بڑی تعداد میں مظالم کے واقعات ہوئے ہیں۔ خواتین کو برہنہ پریڈ کرانے کی وائرل ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے اعتراف کیا ہے کہ اس طرح کے 100 سے زائد واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ڈی ایم کے کے ٹی آر بالو نے بھی منی پور کے حالات پر مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے وہاں کے لوگوں کو خود اپنا دفاع کرنے کے لئے چھوڑ دیا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی بیرون ملک لمبی تقریر کرتے ہیں لیکن منی پور پر صرف دو منٹ ہی بولتے ہیں۔
وہ منی پور نہیں جا سکتے اور اس بارے میں بولنے کو بھی تیار نہیں ہیں۔ یہ حکومت تمام قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور پارلیمانی روایت کو کمزور کر رہی ہے ۔ کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے بارے میں حکومت کا رویہ بیگانے جیسا ہے ۔ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے کہا کہ وہ اپنی پارٹی کے ساتھ ہی حزب اختلاف کی پارٹیوں کے اتحاد انڈیا الائنس کی طرف سے بھی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی پالیسیاں وفاق مخالف ہیں اور یہ ریاستوں کو کمزور کر رہی ہیں، جس کا جواب عوام اگلے انتخابات میں دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کے مسائل پر توجہ نہیں دے رہی ہے بلکہ وہ صرف اپوزیشن پارٹیوں کی حکومت والی ریاستوں کو نشانہ بنا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت مغربی بنگال میں وفد بھیجنے کی بات کرتی ہے لیکن تین ماہ سے جلتی ہوئی ریاست منی پور میں کوئی وفد بھیجنے کو تیار نہیں ہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ بیرون ملک جاکر خوب بولتے ہیں، انتخابی جلسوں سے خطاب کر رہے ہیں لیکن ان کے پاس منی پور پر بولنے اور وہاں کے لوگوں کے مسائل سننے کا وقت نہیں ہے ۔انہوں نے ایم ایس پی کے معاملے پر بھی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں سے کیا گیا وعدہ پورا نہیں ہو رہا ہے ۔ حکومت کو پٹرول – ڈیزل کے ذریعے 27 لاکھ کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی ہے لیکن لوگوں کو مہنگائی کی گرفت میں دھکیل دیا ہے ۔نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی سپریا سولے نے بھی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ من مانی ہے ۔ اس حکومت نے نو سال میں نو ریاستی حکومتوں کو گرا یا ہے ۔ مودی حکومت کو کسان مخالف بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حکومت میں غیر ملکی قرضہ بڑھ گیا ہے اور حکومت کے پاس یہ قرض ادا کرنے کی صلاحیت نہیں ہے ، اس لیے وہ ایل آئی سی کو بیچ رہے ہیں اور ممکن ہے کہ وہ ONGC بھی بیچ دیں۔ نان پرفارمنگ اثاثے بڑھ رہے ہیں۔ مہنگائی ہے ، بے روزگاری ہے اور کسان کی حالت بہت خراب ہے ۔انہوں نے کہا کہ منی پور وزیر اعلیٰ کی وجہ سے جل رہا ہے ، اس لیے وزیر اعلیٰ کو فوری طور پر ہٹایا جانا چاہیے ۔ وہاں ہزاروں مذہبی مقامات کو نذر آتش کیا جا رہا ہے ، بدکاری ہو رہی ہے اور آتش زنی جیسے واقعات سے منی پور کو تباہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ضمیر کی آواز پر کام کرنے والی مرکزی حکومت کو منی پور حکومت کو برخاست کر دینا چاہیے ۔