واشنگٹن (ہ س)۔ایک اعلیٰ امریکی یونیورسٹی ہارورڈ کے لیے سوموار کو وفاقی فنڈز میں 2.2 بلین ڈالر کی مالی امداد منجمد کر دی گئی ہے۔ یہ پابندی سخٹ مطالبات کی ایک فہرست کو مسترد کر دینے پر لگائی گئی ہے جن کے بارے میں وائٹ ہاؤس نے کہا کہ وہ کیمپس میں یہود دشمنی کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے بارے میں تھے۔تین اپریل کو موصولہ فہرست میں ہارورڈ سے گورننس، ملازمت کے طریقوں اور داخلوں کے طریقہ کار میں تبدیلیوں کے مطالبات کیے گئے جن میں حکام کو تنوع سے متعلقہ دفاتر بند کرنے اور بین الاقوامی طلباء کی سکریننگ کے لیے امیگریشن حکام کے ساتھ تعاون کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ہارورڈ کے صدر ایلن گاربر نے طلباء اور فیکلٹی کے نام ایک خط میں حکومت کی مخالفت کرنے کا عزم کرتے ہوئے اس بات پر اصرار کیا کہ سکول اپنی آزادی یا آئینی حقوق پر مذاکرات نہیں کرے گا۔یہود دشمنی کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹرمپ کی مشترکہ ٹاسک فورس نے ایک بیان کے ساتھ جواب دیا جس میں کثیر سالہ گرانٹس میں 2.2 بلین ڈالر روک لینے کے علاوہ 60 ملین ڈالر کے سرکاری معاہدے منجمد کرنے کا اعلان کیا گیا۔خط میں کہا گیا، "آج ہارورڈ کا بیان اس پریشان کن ذہنیت کو تقویت دیتا ہے جو ہمارے ملک کی باوقار ترین یونیورسٹیوں اور کالجوں میں وبا کی طرح پھیل گئی ہے — کہ وفاقی سرمایہ کاری شہری حقوق کے قوانین کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری کے ساتھ نہیں آتی ہے۔”نیز کہا گیا، "تعلیم میں رکاوٹ ناقابلِ قبول ہے جس نے حالیہ برسوں میں کیمپسز کو متاثر کیا ہے۔ یہودی طلباء کو ہراساں کرنا ناقابلِ برداشت ہے۔ اشرافیہ یونیورسٹیوں کے لیے وقت آگیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور اگر وہ ٹیکس دہندگان کی حمایت کا حصول جاری رکھنا چاہتے ہیں تو بامعنی تبدیلی کا عہد کریں۔گذشتہ سال غزہ جنگ کے خلاف طلباء کے مظاہروں نے ملک بھر کے کیمپس کو ہلا کر رکھ دیا تھا جن کے نتیجے میں پولیس اور اسرائیل نواز جوابی مظاہرین کے ساتھ پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ٹرمپ اور دیگر ریپبلکنز نے مظاہرین اور کارکنان پر حماس کی حمایت کا الزام لگایا ہے۔محکمہ تعلیم نے مارچ میں اعلان کیا کہ اس نے 60 کالجوں اور یونیورسٹیوں میں مبینہ طور پر "یہود مخالف ہراسانی اور امتیازی سلوک” کی تحقیقات شروع کر دی تھیں۔گاربر کا خط اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ انتظامیہ نے ابتدائی مطالبات کے ساتھ ہارورڈ اور اس سے ملحقہ اداروں کو نو بلین ڈالر کی وفاقی فنڈنگ پر نظرِ ثانی کی۔جمعہ کے روز حکومت نے ہارورڈ کو بہت زیادہ تفصیلی فہرست بھیجی جس میں طلبا اور فیکلٹی کے خیالات کے آڈٹ” کا مطالبہ کیا گیا۔ ان مطالبات کو یونیورسٹی نے سرِ عام ظاہر کر دیا۔ہارورڈ نے گذشتہ مالی سال میں 6.5 بلین ڈالر آمدنی کی بنیاد پر 45 ملین ڈالر کا آپریٹنگ سرپلس پیدا کیا۔گاربر نے کہا، سکول "نئی معلومات اور مختلف نکتہ نظر کے لیے کشادہ ہے” لیکن ان مطالبات سے اتفاق نہیں کرے گا جو "اس یا کسی انتظامیہ کے قانونی اختیار سے باہر ہوں۔ کسی بھی حکومت کو — قطع نظر اس کے کہ کن سی پارٹی برسرِ اقتدار ہے — یہ حکم نہیں دینا چاہئے کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھا سکتی ہیں، وہ کسے داخلہ اور کسے ملازمت دے سکتی ہیں اور کن شعبہ جات کی تعلیم دے سکتی ہیں۔