قاہرہ:امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے سوموار کے روز سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی تجویز کو آگے بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ کے نئے دورے کا آغاز کیا ہے۔ اسرائیل میں جاری سیاسی بحران میں وہ مصر سے اپنے دورے کا آغاز کر رہے ہیں۔
دوسری طرف اسرائیل میں جنگی کونسل کے اہم رکن بینی گانٹز سمیت متعدد اہم عہدیداروں کے استعفے کے بعد سیاسی بحران پیدا ہوگیا جب کہ حماس بھی جنگ بندی کی امریکی تجاویز پر کوئی تفصیلی فیصلہ یا موقف جاری کرنے سے کترا رہی ہے۔
ایسی غیر یقینی کی صورت حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ نے اس دورے کا آغاز کیا ہے۔ مصر کے بعد وہ اسرائیل کا بھی دورہ کریں گے جو ان کا تل ابیب کے لیے گذشتہ سال سات اکتوبر کے بعد آٹھواں دورہ ہو گا۔
اس دورے کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان مجوزہ جنگ بندی کی تجاویز کو اپنانے پر زور دینا ہے، جس کا انکشاف امریکی صدر جو بائیڈن نے 31 مئی کو کیا تھا۔ بائیڈن اس جنگ کو روکنے کے لیے کوششیں تیز کر رہے ہیں۔
حماس جس نے سات اکتوبر کو اسرائیل کے اندر ایک طوفانی حملہ کیا تھا، جس نے ایک نئی بحث چھڑنے کی راہ ہموار کی اور اس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں وسیع پیمانے پر جنگ مسلط کر رکھی ہے۔
قاہرہ میں بلنکن صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ تنازعہ فلسطین کے حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مصری قیادت اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان ہونے والی بات چیت میں غزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو دوبارہ کھولنےپر غور بھی شامل ہے۔ رفح کرسنگ پر اسرائیل نے ایک ماہ قبل حملہ کرکے اس پر قبضہ کرلیا تھا اور یہ کراسنگ اس وقت سے بند ہے۔