اسرائیل:غزہ کی پٹی پر 9 ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ کو روکنے کے لیے معاہدے تک پہنچنے کے لیے جاری مذاکراتی کوششوں کے درمیان حماس نے اس معاملے کے حوالے سے نئی بات کی ہے۔
حماس کے ترجمان جہاد طحہ نے زور دے کر کہا ہے کہ جنگ بندی کی کوششوں کی ناکامی کی ذمہ داری اسرائیل کے ساتھ امریکی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے ’’العربیہ‘‘ کو ایک بیان میں اس بات پر زور دیا کہ حماس ثالثی کی کوششوں کی کامیابی کے لیے کھلی ہے کیونکہ یہ فلسطینی عوام کے مسائل کی خدمت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا حماس جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے اپنی اعلان کردہ شرائط پر ثابت قدم ہے۔ اسرائیل جنگ بندی کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ متعلقہ سیاق و سباق میں تحریک حماس کے ایک اور ذریعے نے کہا ہے کہ میڈیا کی یہ خبریں کہ تحریک حماس نے جنگ بندی کے بغیر یرغمالیوں کے حوالے سے مذاکرات شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے غلط ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ تفصیلات میں جانے سے مذاکرات کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے ’’العربیہ‘‘ کو واضح کیا کہ تحریک حماس کی پوزیشن مستحکم ہے۔ اس کا موقف دو اصولوں، جامع جنگ بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا، پر مبنی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل صرف قیدیوں کے معاملے پر بات چیت کرنا چاہتا ہے جبکہ حماس جامع مذاکرات چاہتی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ تحریک ثالثوں کے ساتھ گہرائی سے مشاورت کے بعد طے پانے والے اسرائیلی ردعمل کا انتظار کر رہی ہے۔
یہ انتباہات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ثالث حل تلاش کرنے کے لیے میٹنگ کر رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے پیر کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اعلان کیا .’ کہ دو سینیئر امریکی اہلکار اس وقت حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات کے لیے قاہرہ میں ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز اور مشرق وسطیٰ کے امریکی ایلچی بریٹ میک گرک مصری، اردنی اور اسرائیلی حکام سے ملاقات کے لیے مصر میں ہیں۔ آئندہ چند دنوں میں فالو اپ بات چیت ہوگی۔
دریںاثنا حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں سے جنگ بندی کے مذاکرات دوبارہ صفر کی سطح پر آسکتے ہیں۔حماس نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ ہنیہ نے ثالث ممالک کی قیادت ساتھ فون پر بات کی جس میں انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن "نیتن یاہو اور ان کی فوج” کو مذاکرات کے ممکنہ خاتمے کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا۔