غزہ(ہ س)۔فلسطینی وزارت صحت کے اعلان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں 47 افراد شہید اور تقریباً 400 زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت نے اپنی ٹیلی گرام چینل پر بتایا کہ غزہ کے اسپتالوں میں 47 شہداء اور 388 زخمی لائے گئے۔ روسی خبررساں ایجنسی "ٹاس” کے مطابق، اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں شہداء کی مجموعی تعداد 54,927 ہو گئی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد 126,615 تک پہنچ چکی ہے۔دوسری طرف اسرائیلی فوج نے پیر کے روز جبالیا کے کچھ علاقوں میں موجود لوگوں کو دوبارہ انتباہ جاری کیا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخای ادرعی نے "ایکس” پر کہا کہ جبالیا، جبالیا کیمپ، قدیمی علاقہ، اور الن?ضہ، الروضہ، السلام، النور، التفاح، الدرج اور تل الزعتر کے رہائشی علاقے خطرے میں ہیں، کیوں کہ اسرائیلی فوج وہاں شدید کارروائی کر رہی ہے، لہٰذا ان علاقوں کو فوری طور پر خالی کر دیا جائے۔اسرائیلی افواج نے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں اپنی کارروائیاں مزید وسیع کر دی ہیں اور شہر کے وسطی و مغربی علاقوں میں نئی پیش قدمی کی ہے، جہاں اب تقریباً تمام شہری نقل مکانی کر کے "المواصی” کے علاقے میں جا چکے ہیں۔اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق، چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے مزید علاقوں میں زمینی حملوں کا دائرہ بڑھانے کا حکم دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک تمام یرغمالیوں کو بازیاب نہیں کر لیا جاتا اور حماس کی حکومتی و عسکری صلاحیتوں کو ختم نہیں کر دیا جاتا۔ زامیر کا دعویٰ تھا کہ حماس اب غزہ پر اپنی گرفت کھو رہی ہے، تاہم اس کے حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں دی گئیں۔ادھر، امدادی کشتی "میڈلین” کے منتظمین نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے پیر کی صبح کشتی کو روک لیا، جس پر مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بارہ سرگرم کارکن سوار تھے۔ ان میں مشہور ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن بھی شامل ہیں۔ اسرائیل پہلے ہی اس کشتی کو غزہ پہنچنے سے روکنے کا عندیہ دے چکا تھا۔ اسرائیلی افواج نے کشتی کو اسدود بندرگاہ منتقل کر دیا ہے، اور سوار افراد کو اْن کے ممالک واپس بھیجنے کی تیاری جاری ہے۔یہ کشتی اتوار کو اٹلی کے جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی تاکہ غزہ کے لیے امداد پہنچا سکے اور اسرائیلی ناکہ بندی کو چیلنج کر سکے، جو کئی سالوں سے جاری ہے۔ آزادی بیڑے کے منتظم اتحاد نے’ٹیلی گرام‘ پر بتایا کہ کشتی سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور اسرائیلی فوج نے اس پر چڑھائی کر دی ہے۔ ان کے بقول، فوج نے عملے کو "اغوا” کر لیا ہے۔آزادی بیڑے کے کارکنوں نے کشتی پر سوار افراد کی پہلے سے ریکارڈ کی گئی وڈیوز جاری کیں، جن میں گریٹا تھنبرگ کی ایک ویڈیو بھی شامل ہے، جس میں وہ کہتی ہیں "اگر آپ یہ وڈیو دیکھ رہے ہیں تو سمجھ لیں کہ ہمیں بین الاقوامی پانیوں میں روکا اور اغوا کیا گیا ہے”۔آزادی بیڑے کے میڈیا انچارج محمود ابو عودہ، جو جرمنی میں مقیم ہیں، نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ لگتا ہے کہ ان کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے بیان میں کہا ہے کہ اْنھوں نے فوج کو "میڈلین” کو غزہ پہنچنے سے روکنے کا حکم دیا تھا، اور ان کارکنوں پر الزام عائد کیا کہ وہ حماس کی پروپیگنڈا مہم کے ترجمان ہیں۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق، جب کشتی ممنوعہ علاقے کے قریب پہنچی تو بحریہ نے اسے راستہ تبدیل کرنے کا حکم دیا، اور ایک گھنٹے بعد اعلان کیا گیا کہ کشتی کو اسرائیلی ساحل پر منتقل کر دیا گیا ہے۔