تہران(ہ س)۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکا اور یورپی ممالک پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ان کی سرزمین پر اسرائیلی حملوں کی حمایت کر رہے ہیں، اور ان کے بقول مغربی ممالک کے موقف یک طرفہ طور پر اسرائیل کے حق میں جھکے ہوئے ہیں۔اتوار کی شب ایرانی سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو میں عراقچی نے کہا’واشنگٹن اور بعض یورپی دار الحکومتوں کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی حوصلہ افزائی ایک تاریخی غلطی ہے جس کے دنیا بھر پر بڑے اثرات مرتب ہوں گے۔انھوں نے زور دیا کہ یہ جنگ جو اسرائیل نے شروع کی ہے، قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔انھوں نے مزید کہا اگر اسرائیلی جارحیت رْک جائے تو ہم سفارت کاری اور مذاکرات کی جانب واپسی کے لیے فضا سازگار بنائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حملوں کا تسلسل کسی بھی سیاسی کوشش کو ناکام بنا رہا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے اْمید ظاہر کی کہ پیر کے روز بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں ایک واضح موقف سامنے آئے گا جس میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی مذمت کی جائے گی۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ان حملوں کی مذمت نہ کی گئی تو یہ حملے جاری رکھنے کی کھلی ترغیب ہو گی۔ عراقچی نے یہ الزام بھی لگایا کہ امریکا اور بعض یورپی ممالک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اسرائیل کے خلاف کوئی اقدام کرنے سے روک رہے ہیں۔یہ ساری صورت حال اس وقت سامنے آئی جب ایران نے قطر اور عمان کے ثالثوں کو آگاہ کیا کہ وہ اسرائیلی حملوں کے جاری رہنے کی صورت میں جنگ بندی پر بات چیت کے لیے تیار نہیں۔ روئٹرز سے بات کرنے والے ایک با خبر ذریعے نے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، بتایا کہ ایران نے ان ثالثوں کو بتایا ہے کہ وہ اسرائیل کی پیشگی کارروائیوں کا جواب مکمل کیے بغیر کسی سنجیدہ مذاکرات میں شریک نہیں ہو گا۔اس ذریعے نے مزید کہا کہ ایران نے واضح کر دیا ہے کہ وہ حملے کے دباؤ میں آ کر مذاکرات نہیں کرے گا۔یہ بیانات ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب ایران اور اسرائیل کے درمیان تازہ حملوں کا تبادلہ ہوا، جس سے خطے میں کشیدگی کے مزید پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔عراقچی نے اتوار کی صبح غیر ملکی سفیروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے خلاف ایران کی جوابی کارروائیاں بین الاقوامی قوانین کے مطابق ایک جائز حق” ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "ایرانی حملے جاری رہیں گے کیونکہ صہیونی ریاست نے ہماری جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے بین الاقوامی حدود کو پار کیا ہے۔اس کے باوجود، عراقچی نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ایران کو امریکا کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا ان اسرائیلی حملوں میں شریک نہیں تھا۔انھوں نے مزید وضاحت کی کہ تہران جنگ کے دائرے کو وسیع نہیں کرنا چاہتا، "الّا یہ کہ ایسا کرنے پر مجبور کیا جائے۔یاد رہے کہ گزشتہ تین دنوں کے دوران ایران اور اسرائیل نے ایک دوسرے پر کئی حملے کیے۔ جمعہ کے روز اسرائیلی افواج نے ایران کے اندر کئی اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں جوہری تنصیبات، فوجی اڈے، اور سینیئر فوجی افسران و جوہری سائنس دانوں کو قتل کرنے کی کارروائیاں شامل تھیں۔ یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب امریکا اور ایران کے درمیان چھٹے دور کے جوہری مذاکرات آج مسقط میں متوقع تھے۔